بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان
بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان
کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ
نئی دہلی:بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں آرٹیکل تین سو پینتیس اور پینتیس اے ختم کرنے کا بل پیش کردیا۔بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل تین سو پینتیس اور پینتیس اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا۔مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل تین سو پینتیس اور پینتیس اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کودو حصوں میں بھی تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لداخ کو وفاق کا زیرِ انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا اور اس کی بھی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل تین سو پینتیس اور پینتیس اے ختم کرنے کا بل بھی پیش کردیا۔ اجلاس کے دوران بھارتی اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔بھارتی آئین کی اس شق ختم ہونے سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار کشمیر میں آباد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے۔
کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ
بھارت کے آئین کی دفعہ تین سو پینتیس اور پینتیس کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔
دفعہ تین سو پینتیس اور پینتیس اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔
Good.work and good job.
Thanks,
Regard
Mian Dawood Iftikhar.