فیصل آباد پریس کلب او رشاہد علی کا کردار
تحریر مسعود احمد بھٹہ
فیصل آباد پریس کلب کے صدر شاہد علی اپنی محنت، دیانتداری اور صحافیوں کے لیے بے پناہ ہمدردی کی وجہ سے ایک قابلِ تقلید شخصیت بن چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں پریس کلب نے نہ صرف ترقی کی نئی منازل طے کی ہیں بلکہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بے شمار اقدامات کیے گئے ہیں۔شاہد علی کی سب سے بڑی کامیابیوں میں پریس کلب میں جدید سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے لیے ایک سوئمنگ پول کا قیام کیا جس سے صحافی نہ صرف اپنی ذہنی اور جسمانی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ ایک خوشگوار وقت بھی گزار سکتے ہیں۔اسی طرح، صحافیوں کی گاڑیاں محفوظ طریقے سے کھڑی کرنے کے لیے شیڈز کی تعمیر بھی کی گئی ہے، جو ایک اہم ضرورت تھی۔ اس سہولت سے صحافیوں کو روزمرہ کی مصروفیات کے دوران سہولت ملتی ہے۔شاہد علی نے صحافیوں کے بچوں کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھا ہے۔ پریس کلب میں بچوں انسٹیٹیوٹ کے ساتھ ساتھ گیمز ایریا کا قیام ایک مثبت اقدام ہے، جہاں بچے تفریح کر سکتے ہیں اور صحافی اپنے کام کے دوران اپنے بچوں کے حوالے سے فکر مند نہیں ہوتے۔صحافیوں کے لیے کنٹین کی سہولت بھی شاہد علی کے ان اقدامات میں شامل ہے، جس کے ذریعے صحافیوں کو مناسب قیمت پر معیاری خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ سہولت صحافیوں کی سہولت کے لیے ایک بہترین اقدام ہے جو دن بھر کی مصروفیات کے بعد تازگی فراہم کرتا ہے۔شاہد علی نے صرف موجودہ صحافیوں کی فلاح کے لیے ہی نہیںبلکہ فوت شدہ صحافیوں کی بیوائوں کے لیے بھی امدادی چیک تقسیم کیے ہیں۔ یہ قدم ان کی ہمدردی اور انسان دوستی کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ شاہد علی صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے ہمہ وقت سرگرم ہیں۔صحافیوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے شاہد علی نے پریس کلب میں سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب بھی کی ہے۔ یہ قدم صحافیوں کی حفاظت کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے، جو ان کے محفوظ ماحول کو یقینی بناتا ہے اور پریس کلب کو ایک محفوظ جگہ بناتا ہے۔فیصل آباد کے صحافی شاہد علی کے اقدامات سے بہت مطمئن دکھائی دیتے ہیں۔ معروف صحافی اور صدر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن رجسٹرڈ محمد طاہر نے کہا کہ “پریس کلب میں سوئمنگ پول اور گیمز ایریا جیسے اقدامات نے ہمارے لئے ایک تازگی بھرا ماحول فراہم کیا ہے۔ ہم ایک طویل دن کی محنت کے بعد یہاں آرام کر سکتے ہیں، جس سے ذہنی دبا کم ہوتا ہے۔ایک اور سینئر صحافی میڈم افشاں بتول نے کہا کہ “شاہد علی نے فوت شدہ صحافیوں کی بیوائوں کے لیے امدادی چیک فراہم کرکے انسانیت کی بہترین مثال قائم کی ہے۔ اس سے ہمیں یہ یقین ملتا ہے کہ ہمارا ادارہ ہمارے اہل خانہ کا بھی خیال رکھتا ہے۔صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیمروں کی تنصیب کو بھی سراہا جا رہا ہے۔ مقامی رپورٹر قیصر اقبال قیصر کا کہنا تھا کہ “سیکیورٹی کیمرے ہماری حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔ پریس کلب کا ماحول پہلے کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور پرسکون ہو چکا ہے۔شاہد علی کے ان اقدامات کی بدولت پریس کلب کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نہ صرف مقامی صحافی، بلکہ دوسرے شہروں کے صحافی بھی فیصل آباد پریس کلب کو ایک مثال کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ صحافتی برادری کے درمیان باہمی تعاون اور ایک دوسرے کی مدد کے لیے ایک مثالی ماحول پیدا ہو چکا ہے۔شاہد علی کے اقدامات نے صحافیوں کی پیشہ ورانہ زندگی پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔شاہد علی کی جانب سے فراہم کی گئی سہولتیں صرف صحافیوں کے لیے نہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کے لیے بھی ہیں۔ شاہد علی کے اقدامات کی وجہ سے پریس کلب کی ترقی اور توسیع کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔ دوسرے شہروں کے صحافی بھی فیصل آباد پریس کلب کے معیارات کو اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس کی وجہ سے یہ ادارہ قومی سطح پر پہچانا جانے لگا ہے۔میں آخر میں شاہد علی کی تعریف میں چند فکرے یوں کہوں گا کہ شاہد علی کی قیادت میں فیصل آباد پریس کلب نہ صرف صحافیوں کے لیے ایک محفوظ اور بہترین جگہ بنا ہے بلکہ یہاں کے ماحول میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ ان کے اقدامات نے پریس کلب کو ایک مثالی ادارہ بنایا ہے، جہاں صحافی برادری کی فلاح و بہبود اور سیکیورٹی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ شاہد علی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ انہوں نے صحافت کے شعبے میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور ان کی کاوشوں کی وجہ سے فیصل آباد پریس کلب ایک مثالی ادارہ بن چکا ہے۔
Comments
No comment yet.