پاکستانی معاشرہ کمپلیکس کا شکار کیوں
دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور ہمارے پاس اج بھی یہ ٹاپک موجود ہے کہ مرد عورت سے بہتر ہے اور عورت مرد سے بہتر ہے عورت کو پاں کی جوتی سمجھا جاتا ہے اور مرد کو سر کا تاج بات صرف اللٹریٹ طبقے کے نہیں ہے یہاں پہ پڑھے لکھے مرد و خواتین بھی اس بحث میں ملوث ہیں مجھے اج تک خلیل الرحمن قمر صاحب کی سمجھ نہیں ائی اتنا کمپلیکس ہے اس بندے میں اور وہ سوسائٹی میں بھی کمپلیکسی ڈلیور کر رہا ہے خلیل الرحمن صاحب جس پروگرام میں جائیں جہاں بیٹھ جائیں عورت اور مرد کو ڈسکس کرتے رہتے ہیںکیا ہماری یوتھ اور جنریشن کو اور کوئی کام نہیں ہے سوائے عشق ما شکے کے اور مرد اور عورت کو ڈسکس کرنے کے علاوہ ہم اس بیمار معاشرے کا حصہ ہیں کہ جب خلیل الرحمن صاحب کا ڈرامہ میرے پاس تم ہو آیا تو جس غریب کی بیوی نے اپنے حقوق کے لیے بھی کچھ چیزیں منگوائی نا تو اس کو لگا کہ میں دانش ہوں اور میری بیوی عائزہ خان یعنی مہوش ہے اور ضرور میری بیوی کا کسی امیر ادمی سے چکر چل رہا ہے ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے ٹاپکس کو جو ہے نا رن کیا جاتا ہیسوری فار ڈیٹ یہاں پہ مرد عورتوں کو صرف استعمال کرتے ہیں عورتوں کو عورتوں کے خلاف کر کے عورتوں کی جیلسی اور حسد کی نیچر سے فائدہ اٹھا کر ہم پاکستانی عوام تب تک ترقی نہیں کر سکتے جب تک ہم مینٹلی سٹرانگ نہیں ہوتے بے تکی سی بات لے کر کوئی بھی ا جاتا ہے ڈیجیٹل میڈیا پر اور اس پر بحث شروع ہو جاتی ہے ہر کوئی رنگ روغن کر کے ویوز کے چکر میں شروع ہو جاتا سو پلیز ذہنوں کو بدلیں عورت اور مرد دونوں معاشرے کا حصہ ہیں خلیل الرحمن کے کہنے سے نہ تو عورت جاہل ہو سکتی ہے اور نہ اس بے غیرت آدمی کے کہنے سے عورت کسی مقام پر جا سکتی ہے عورت پیدا ہی عزت دار ہوئی ہے عورت کو اللہ تعالی نے عزت بخشی ہے عورتوں کی وجہ سے ہی یہ مرد دنیا میں ائے ہیں اور یہاں یہ بات بھی میں بتاتی چلوں کہ کہ اللہ رب العزت نے جہاں عورت کو مقام بخشا ہے عزت سے نوازا ہے وہاں مرد کو عورت سے ایک درجہ اوپر رکھا ہے اس لیے برائے کرم اپنے مردوں اور عورتوں کی عزت کرے معاشرے کو کسی رخ چلنے دیں یہاں معاشی بحران ہے غربت اتنی زیادہ ہے اور ڈیجیٹل میڈیا کے دانشوروں کو عورت اور مرد کی بحث کا پڑا ہے جرنلزم یہ تو نہیں جرنلزم کے نام پہ کالا ٹیکا ہے ،میں نے معاشرے کا ائینہ دکھایا ہے میری رائے سے بہت سے لوگوں کو اختلاف ہو گا ،لیکن اگر کوئی سمجھ کر پڑھے گا تو وہ تحریر میں محسوس کرے گا کہ سچ لکھا ہے شکریہ
Comments
No comment yet.